اس خاندان کے سارے مرد فنگر پرنٹس سے محروم ہیں

بنگلہ دیش کے ضلع راج شاہی میں ایک خاندان ایسا بھی ہے جس میں آدمیوں کی انگلیوں پر مخصوص شناختی نشانات یعنی ’فنگر پرنٹس‘ موجود ہی نہیں ہوتے۔ اس خاندان میں یہ کیفیت پچھلی کئی نسلوں سے چلی آرہی ہے۔

یہ خاندان جو ’’سارکر فیملی‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، فنگر پرنٹس استعمال کرنے والے جدید بایومیٹرک نظاموں کی وجہ سے بھی شدید مسائل کا شکار ہوچکا ہے کیونکہ ایسے کسی نظام سے ان کی شناخت ممکن ہی نہیں۔

طبّی ماہرین کا کہنا ہے کہ سارکر خاندان ایک بہت ہی نایاب قسم کی بیماری کا شکار ہے جس میں پیروں اور ہاتھوں کی انگلیوں میں پوروں پر باریک ابھار (فنگر پرنٹس) موجود ہی نہیں ہوتے۔

میڈیکل سائنس کی زبان میں اس بیماری کو ’’ایڈرمیٹوگلیفیا‘‘ (Adermatoglyphia) کہا جاتا ہے۔ سارکر خاندان سے پہلے تک صرف چار گھرانے ہی اس کیفیت میں مبتلا پائے گئے تھے اور ان سب کا تعلق مغربی ممالک سے تھا۔

اس طرح برصغیر میں ایڈرمیٹوگلیفیا کا شکار بننے والا یہ پہلا خاندان سامنے آیا ہے۔

سارکر خاندان کی پچھلی نسلوں کو اس بیماری سے کوئی مسئلہ نہیں ہوا تھا لیکن موجودہ نسل شدید پریشانی کا شکار ہے کیونکہ ہر جگہ شناخت کی غرض سے انگلیوں کے نشانات (فنگر پرنٹس) ہی استعمال ہوتے ہیں۔

موبائل فون سم خریدنے کےلیے بھی فنگر پرنٹس درکار ہوتے ہیں لیکن سارکر خاندان کے کسی مرد کا اپنا موبائل نمبر نہیں بلکہ یہ اپنے خاندان کی خواتین کے نام پر رجسٹرڈ سمز استعمال کرتے ہیں؛ کیونکہ اس کے سوا اور کوئی چارہ بھی نہیں۔

البتہ، اچھی خبر یہ ہے کہ اب بنگلہ دیشی حکومت نے چہرے اور آنکھوں کی پتلیوں کے ذریعے شناخت کرنے والے نظام بھی استعمال کرنے شروع کردیئے ہیں جس کی بدولت سارکر خاندان کے مسائل کچھ کم ہوئے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں