70 کروڑ کا ٹھیکہ من پسند ٹھیکیدار کو دینے کا منصوبہ

سندھ لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ کے افسران 70 کروڑ کا ٹھیکہ من پسند ٹھیکیدار کو دینے کے لیے سرتوڑ کوششیں کرنے لگے۔

شیڈول ریٹ کے کام کے لیے ایک مرحلہ دو لفافے کی شرائط عائد کرنے کے ساتھ بڈ سیکیورٹی کی رقم بھی بڑھادی گئی،3نومبر کو5افسران پر مشتمل پری کیورمنٹ کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، ٹھیکے میں مبینہ اقربا پروری اور تحقیقاتی اداروں کی ممکنہ کارروائی کے خوف سے کمیٹی ممبران نے ٹینڈر کرانے سے انکار کردیا جس کے بعد دوسری5 رکنی کمیٹی تشکیل دیدی گئی، پہلی کمیٹی کے انکار کے باعث ٹینڈر کھلنے کی تاریخ میں7 جنوری2021 تک کا اضافہ کردیا گیا۔

باوثوق ذرائع کے مطابق سندھ حکومت محکمہ لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ کے افسران نے گل بائی تا وائی جنکشن روڈ کی تعمیر کا70 کروڑ لاگت کا ٹھیکہ مبینہ طور ٹھکانے لگانے کی سر توڑکوششیں شروع کررکھی ہیں۔

محکمہ بلدیات اور کے ایم سی کے اندرونی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ 70 کروڑ لاگت کا مذکورہ ٹھیکہ ایک من پسند ٹھیکیدارکو دینے اور دیگر ٹھیکیداروں کو مقابلے میں شریک ہونے سے روکنے کے لیے سخت شرائط عائد کی گئی ہیں جس میں بالخصوص ایک مرحلہ دو لفافوں میں سربمہر ٹینڈر طلب کرنا اور دوسری طرف بڈ سیکیورٹی میں اضافہ شامل ہے ، کیماڑی گل بائی تا وائی جنکشن سڑک کی تعمیر کا کام شیڈول ریٹ کا ہے جس کے لیے ایک مرحلہ ایک لفافے پر سربمہر ٹینڈرز طلب کیا جاناچاہیے۔

کراچی کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن نے مذکورہ شرائط کو سیپرا رولز کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے حکام کو خطوط ارسال کردیے ہیں ، محکمہ لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ کے افسران نے 70 کروڑ کا مذکورہ ٹھیکہ ایک مخصوص ٹھیکیدار کو دینے کے لیے کاغذی کارروائی مکمل کرلی ہے۔

محکمہ بلدیات نے 2 نوٹیفکیشن جاری کیے ہیں ایک نوٹیفکیشن شکایات ازالہ کمیٹی کا جاری کیا گیا جس کے چیئرمین اسپیشل سیکریٹری ٹیکنیکل سید محمد طلحہ اور اراکین میں ریاض احمدڈپٹی ڈائریکٹر اکاؤنٹس میگا پروجیکٹس اور رام چند رٹائرڈ چیف انجینئر کے ڈی اے کو شامل کیا گیا ہے۔

دوسرا نوٹیفکیشن پری کیورنمنٹ کمیٹی کا جاری کیا گیا جس میں کے ایم سی کے سینئر ڈائریکٹر کنٹریکٹ مینجمنٹ ظفر خان بلوچ کو چیئرمین اور دیگر افسران میں طارق رفیع ایکسیئن کے ڈی اے، جاوید چندریگر ایکسیئن ایجوکیشن ورکس، محمد علی سومرو ایکسیئن ورکس اینڈ سروسز اور شبیر احمد اکاؤنٹس برانچ ایس سی یو جی سروس کے افسر کو رکن بنایا گیا تھا ، مذکورہ نوٹیفکیشن میں شامل افسران کے تحفظات اور ٹھیکے میں مبینہ اقربا پروری کے انکشاف پر کمیٹی ممبران نے پری کیورمنٹ کمیٹی میں شامل ہونے سے انکار کیا جس کے باعث مذکورہ کام کے ٹینڈر جوکہ 21 دسمبر کو کھولے جانے تھے۔

انھیں اگلی تاریخ تک منسوخ کرنا پڑ گیا اور ایک دوسری 5 رکنی پری کیورنمنٹ کمیٹی تشکیل دینے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے جس میں بلدیہ عظمی کراچی کے ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز شبیہ الحسن کو کمیٹی کا چیئرمین بنایا گیا ہے جبکہ ممبران میں محمد مبین صدیقی چیف انجینئر کے ڈی اے،خالد مسرور سپرنٹنڈنٹ انجینئر کے ڈی اے،جمیل احمد میمن سپرنٹنڈنٹ انجینئر ایجوکیشن ورکس اور تنویر کلوڑ ایکسیئن ایجوکیشن ورکس کو شامل کیا گیا ہے۔70کروڑ لاگت کا مذکورہ ٹھیکہ مبینہ بھاری نذرانوں کے عیوض چہیتے ٹھیکیدار کو دینے کے لیے کی جانے والی کوششوں پر کراچی کے ٹھیکیداروں میں تشویش پائی جاتی ہے۔

ٹھیکیداروں کا کہنا ہے کہ شیڈول ریٹ کے مذکورہ ٹینڈر میں ایک مرحلہ دو لفافے کی شرائط اور بڈ سیکیورٹی میں اضافہ کرنے کا مقصد دیگر ٹھیکیداروں کو مقابلے سے دور رکھنا ہے تاکہ کروڑوں کا ٹھیکہ لاڈلے ٹھیکیدار پر نچاور کیا جاسکے مذکورہ عمل سے حکومتی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں