گیس کے بحران سے برآمدی آرڈرز کی تکمیل خطرے میں پڑگئی

گیس کے بحران میں شدت کے بعد صنعتوں کو گیس کی فراہمی متاثر ہونے سے پیداواری سرگرمیاں رک گئیں جس کے سبب مشکل سے ملنے والے برآمدی آرڈرز کی تکمیل خطرے سے دوچار ہوگئی، صنعت کاروں نے وزارت پیٹرولیم سے صورتحال کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کے بیشتر صنعتی زونز میں گیس کی قلت کا سامنا ہے۔ کیپٹیو پاور یونٹس کو گیس کا استعمال بند کرنے کا نوٹس جاری کردیا گیا ہے اور خلاف ورزی کی صورت میں گیس منقطع کرنے کا الٹی میٹم بھی دیا گیا ہے۔

اس حوالے سے سوئی سدرن گیس کمپنی کا کہنا ہے کہ عام صنعتوں کو گیس کی سپلائی معمول کے مطابق جاری ہے، کیپٹیو پاور کمپنیوں کو گیس بند کرنے سے 100 ایم ایم سی ایف ڈی کی بچت ہورہی ہے جو گیس لوڈ مینجمنٹ پلان اور گیس سپلائی ایگریمنٹ کے مطابق ہے۔

سائٹ ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر ریاض الدین کے مطابق سائٹ کراچی کی صنعتوں کو گیس کی عدم فراہمی، صورتحال سنگین ہوگئی ہے، گیس کی عدم فراہمی کے باعث سائٹ میں پیداواری سرگرمیاں تعطل کا شکار ہیں، پیدواری سرگرمیاں رکنے سے برآمد کنندگان غیرملکی آرڈرز کی بروقت تکمیل نہیں کرپائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ صنعتوں کو گیس نہ ملی تو پیداوار بند ہوجائے گی، برآمدات میں اضافہ خواب بن جائے گا، کراچی کی صنعتوں کے لیے گیس کے نرخ بڑھانے کے باوجود گیس مہیا نہیں کی جارہی، گیس کے پرانے نرخ 786 روپے کے بجائے 930 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو پربھی گیس نہیں مل رہی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے صنعت کاروں کو موسم سرما میں مکمل پریشر کے ساتھ بلاتعطل گیس فراہمی کی یقین دہانی کروائی تھی، ایس ایس جی سی کو موسم سرما میں 200 سے 250 ایم ایم سی ایف ڈی گیس ملنا تھی، آر ایل این کی خریداری میں تاخیر کے باعث ایس ایس جی سی کو صرف 50 ایم ایم سی ایف ڈی گیس ملنے کا اندیشہ ہے جس سے صنعتی پیداوار کا عمل ٹھپ ہوجائے گا۔

ادھر کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے صدر سلیم الزماں کا کہنا ہے کہ صنعتوں کے کیپٹیو پاور یونٹس کو گیس کی بندش ملک میں صنعت کاری کے قتل کے مترادف ہے، گیس کے بحران کی وجہ سے کیپٹیو پاور پلانٹس کو گیس کی عدم فراہمی سے دوا ساز اور دیگر صنعت بڑے پیمانے پر متاثر ہوگی جو کورونا کی وبا میں پاکستان کی پہلی ڈیفنس لائن کے طور پر کام کررہی ہے۔سلیم الزماں نے کہا کہ کیپٹیو پاور پلانٹس کو گیس کی عدم فراہمی کی صورت میں ملکی درآمدات میں اضافہ اور مقامی صنعتی پیداواری عمل میں بھی کمی واقع ہوجائے گی جس کی موجودہ معاشی صورتحال متحمل نہیں ہوسکتی، صنعتوں کو اگر گیس کی بلاتعطل فراہمی نہیں کی جاتی تو مسائل میں گھری ملکی معیشت کو مزید بحران کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا۔

سوئی سدرن گیس کمپنی کا کہنا ہے کہ ڈومیسٹک، کمرشل اور عام صنعتوں کو گیس معمول کے مطابق فراہم کی جارہی ہے صنعتوں میں گیس کی لوڈ شیڈنگ نہیں کی جارہی، گیس لوڈ مینجمنٹ پلان پرعمل کرنے کے لیے کیپٹیو پاور یونٹس پر گیس استعمال کرنے پر ممانعت عائد کی گئی ہے جس کا مقصد ڈومیسٹک، کمرشل صارفین، عام صنعتوں اور برآمدی یونٹس کو گیس کی فراہمی ممکن بنانا ہے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ سوئی سدرن گیس کمپنی نے صرف کیپٹیو پاور یونٹس کو گیس کے استعمال پر پابندی عائد کی ہے جن کی تعداد 32 کے لگ بھگ ہے اس سے 100 ایم ایم سی ایف ڈی گیس بچ رہی ہے یہ گیس عام صنعتوں گھریلو اور کمرشل صارفین اور برآمدی صنعتوں کی طلب پوری کرنے کے لیے استعمال ہورہی ہے اسی طرح سی این جی کی بندش سے 60 ایم ایم سی ایف ڈی گیس بچ رہی ہے۔

سوئی سدرن گیس کمپنی کو موسم سرما کے عروج پر 1500 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی طلب کا سامنا کرنا پڑتا ہے مقامی ذرائع سے ایک ہزار ایم ایم سی ایف ڈی گیس ملتی ہے۔ سوئی سدرن گیس کمپنی کو آر ایل این جی کے بدلے 200 ایم ایم سی ایف ڈی گیس مل رہی ہے۔سوئی سدرن گیس کمپنی کے ذرائع کا کہنا تھا کہ پیر کو گیس کے پریشر میں بھی بہتری آئی ہے اور 19 پی ایس آئی کے ساتھ گیس سسٹم میں سپلائی کی جاتی رہی پیر کو آر ایل این جی کے بدلے ملنے والی گیس کی مقدار 207 ایم ایم سی ایف ڈی رہی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں