عالمی ڈجیٹل تقسیم ختم کرنے کے لیے 400 ارب ڈالر درکار ہیں

عالمی ترقی کے باوجود دنیا بھر میں غریب اور امیر ممالک کے درمیان ڈجیٹل تقسیم بڑھتی جارہی ہے اور اب تک ایک ارب سے زائد افراد انٹرنیٹ سے محروم ہیں۔ اس طرح وہ نہ صرف جدید معلومات بلکہ کاروباری مواقع سے بھی محروم ہیں۔

الائنس فور افوڈیبل انٹرنیٹ (اے فور اے آئی) نے اس ماہ اپنی رپورٹ شائع کی ہے جس میں حیران کن انکشافات کئے گئے ہیں۔  رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی کووڈ 19 کی وبا کے تناظر میں انٹرنیٹ کا اہم کردار سامنے آیا ہے جو اسے ’آسائش نہیں بلکہ ضرورت‘ بناتا ہے اور اسے بنیادی انسانی حقوق میں شامل ہونا چاہیے۔

ملازمت ہو، تعلیم، تجارت ہو یا روزمرہ معلومات، انٹرنیٹ اب ہر ایک کی ضرورت بن چکا ہے۔ اس نئی رپورٹ میں 57 غریب اور متوسط آمدنی والے ممالک شامل ہیں جنہیں انٹرنیٹ کی افورڈیبلیٹی ڈرائیورز انڈیکس ( ای ڈی آئی) کے لحاظ سے جانچا گیا ہے۔ ان ممالک کے انفرااسٹرکچر اور دیگر سہولیات کی درجہ بندی اس رپورٹ میں بھی شامل ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایشیا پیسفک براڈ بینڈ میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا خطہ ہے۔ یہاں اے ڈی آئی کا اسکور سب سے زیادہ ہے اور انٹرنیٹ کی قیمت سب سے کم ہے۔ یعنی اوسط ماہانہ آمدنی کا ڈیڑھ فیصد انٹرنیٹ کا خرچ ہے جس کے تحت ایک گیگابائٹ کا ڈیٹا حاصل کیا جاسکتا ہے۔

اس ضمن میں افریقہ نے تیزی سے ترقی کی ہے لیکن اب بھی بہت خلا موجود ہے۔ اس ضمن میں 2019 میں افریقہ کی اے ڈی آئی اور ماہانہ انٹرنیٹ کا خرچ کل اوسط آمدنی کے6.7 فیصد تھا جو اب کچھ خاص تبدیل نہیں ہوا ہے۔ جبکہ سرو میں شامل ایک ارب افراد اب تک انٹرنیٹ سے محروم ہیں۔

تاہم اس صورتحال کو ختم کرنے کے لیے ان غریب ممالک میں 428 ارب ڈالر کے انفرااسٹرکچر کی ضرورت ہے ورنہ دنیا کے ایک ارب افراد انٹرنیٹ سے محروم رہ سکتے ہیں۔ تاہم بعض تنظٰیموں کا اصرار ہے کہ انٹرنیٹ تک رسائی بالکل مفت ہونی چاہیے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں