تجربہ گاہ میں گوشت ’اگانے‘ کا عالمی مقابلہ: ڈھائی ارب روپے انعام!

مشہورِ زمانہ ’’ایکس پرائز فاؤنڈیشن‘‘ نے اعلان کیا ہے کہ جو فرد یا ادارہ بھی تجربہ گاہ میں ’’مصنوعی گوشت‘‘ کو تجارتی پیمانے پر اور کم خرچ انداز میں ’’اگائے‘‘ گا، اسے 15 ملین ڈالر (تقریباً ڈھائی ارب پاکستانی روپے) کا انعام دیا جائے گا۔

اس مقابلے میں شرکت کےلیے ایکس پرائز فاؤنڈیشن کی ویب سائٹ پر رجسٹریشن شروع ہوگئی ہے جو 28 اپریل 2021 تک جاری رہے گی جبکہ مقابلے میں فاتح ٹیم کا اعلان 2024 میں کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ اس وقت دنیا کی موجودہ انسانی آبادی 7 ارب 70 کروڑ ہے جو 2050 تک 10 ارب سے زیادہ ہونے کا امکان ہے؛ یعنی عالمی غذائی ضروریات میں بھی اسی تناسب سے اضافہ ہوگا۔

پروٹین ہر انسان کی بنیادی غذائی ضرورت ہے جبکہ گوشت کو پروٹین کا اہم ماخذ ہونے کی وجہ سے انسانی غذا میں خصوصی مقام حاصل ہے۔ تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ گوشت کے حصول کےلیے مرغیوں، مچھلیوں اور مویشیوں (گائے، بھیڑ، بکری وغیرہ) کی تعداد میں اضافہ اپنے آپ میں کئی طرح کے معاشی، انتظامی اور ماحولیاتی مسائل لیے ہوئے ہے۔

دوسری جانب تجربہ گاہ میں مصنوعی گوشت کی تیاری اگرچہ کوئی نئی بات نہیں رہی اور مختلف ادارے یہ کام کر بھی رہے ہیں لیکن قدرتی گوشت کے مقابلے میں یہ مصنوعی گوشت بہت زیادہ مہنگا ہے۔

علاوہ ازیں، مصنوعی یا ’’متبادل گوشت‘‘ تیار کرنے کے جتنے طریقے بھی اس وقت موجود ہیں، وہ بہت محدود ہیں یعنی ان کے ذریعے مصنوعی گوشت کی بڑے پیمانے پر پیداوار ممکن نہیں۔

ان تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ مقابلہ منعقد کیا جارہا ہے جسے ’’فیڈ دی نیکسٹ بلین‘‘ (مزید ایک ارب افراد کےلیے کھانے کا بندوبست کرو) کا نام دیا گیا ہے۔

اس مقابلے کےلیے ایکس پرائز فاؤنڈیشن کو ابوظہبی کی ’’ایڈوانسڈ ٹیکنالوجی ریسرچ کونسل‘‘ (اے ٹی آر سی) کی مالی سرپرستی حاصل ہے جبکہ تعاون کرنے والے دیگر اداروں میں ٹونی روبن فاؤنڈیشن اور ’’دی گڈ فوڈ انسٹی ٹیوٹ‘‘ شامل ہیں۔

جیتنے والی ٹیم کےلیے ضروری ہوگا کہ وہ مصنوعی گوشت بنانے کا کوئی ایسا طریقہ پیش کرے جو ماحول دوست ہو، کم قیمت ہو، کم وقت کا متقاضی ہو اور اسے صنعتی پیداوار کے مرحلے تک بھی بہ آسانی پہنچایا جاسکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں