لکڑی کے چولہے پھیھپڑوں کے لیے نقصان دہ ثابت

کمپیوٹر ٹوموگرافی اور دیگر ٹیسٹ سے معلوم ہوا ہے کہ لکڑی، کوئلے اور گھاس پھوس کے چولہے سے پھیپھڑوں کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔ پوری دنیا میں تین ارب افراد مجبوراً اس ایندھن کو استعمال کرتے ہیں اور دھوئیں سے خود کو مجروح کررہے ہیں۔ اس طرح ہر سال 40 لاکھ سے زائد افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

ریڈیولاجیکل سوسائٹی آف نارتھ امریکہ (آر ایس این اے) کی سالانہ میٹنگ میں کہا گیا ہے کہ لکڑی کے برادے اور دیگر اجزا کو جلانے سے زہریلے بخارات اور دھواں خارج ہوتا ہے جو گھر کے اندر آلودگی کو جنم دیتا ہے۔ اس سے بالخصوص خواتین شدید متاثر ہوتی ہیں۔ یہ خواتین نہ صرف سانس کے مرض میں مبتلا ہوتی ہیں بلکہ حاملہ ہونے کی صورت میں دنیا میں آنے والا بچہ بھی شدید متاثر ہوسکتا ہے۔

اگرچہ کئی ممالک میں لکڑی اور بایوماس کی بجائے اسمارٹ چولہوں اور دیگر ایندھن کا استعمال بڑھا ہے لیکن اس کی رفتار سست ہے اور عوام اب بھی لکڑی اور گھاس پھوس ہی استعمال کررہے ہیں۔ پھر شعور نہ ہونے کی وجہ سے اس کی شرح بڑی ہے۔

کیلیفورنیا سان ڈیاگو اسکول آف میڈیسن اور دیگر اداروں کے سائنسدانوں نے لکڑی کے چولہے اور گیس کے چولہا کا موازنہ کیا۔ یہ تحقیقی سروے انڈیا میں کیا گیا ہے۔  معلوم ہوا کہ ان کے پھیپھڑوں میں مضر گیسیں تھیں کیونکہ لکڑی جلنے سے آلودگی اور بیکٹیریائی اینڈوٹاکسن پیدا ہوتے ہیں۔ یہاں تک کہ پھیپھڑے درست انداز میں گیسوں کا تبادلہ نہیں کرسکتے۔  یہاں تک کہ سروے میں شامل بالخصوص ایک تہائی خواتین کی 50 فیصد تعداد میں پھیپھڑوں کے اندرگیسیں پھنس رہی تھیں اور ان کا صحت مند تبادلہ نہیں ہورہا تھا۔

اس کے بعد کمپیوٹرٹوموگرافی سے بھی مدد لی گئی تو معلوم ہوا کہ اگرچہ چولہے کے دھویں سے ہونے والےنقصان کے باوجود سانس لینے میں کوئی دقت نہ تھی لیکن پھر بھی پھیپھڑوں کا بگاڑ بڑھ چکا تھا۔ پھیپھڑوں کے افعال متاثر تھے اور اندرونی سوزش تیزی سے پھیل رہی تھی۔

دنیا کے غریب ممالک کی حکومتوں کو یہ مشورہ دیا ہے کہ وہ ہرطرح سے لکڑی اور گھاس پھوس سے جلنے والے چولہوں کی حوصلہ شکنی کرے اور انہیں ماحول دوست ایندھن فراہم کیا جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں