سورج کی روشنی کو 95 فیصد لوٹانے والا ’انتہائی سفید پینٹ‘

پینٹ اور روغن اب ماحول کا حصہ بنتے جارہے ہیں۔ اس سے قبل ہم نے کرونا کش پینٹ کا ذکر کیا تھا اوراب دنیا کا سب سے سفید پینٹ بنایا ہے جو سورج کی روشنی کو 95 فیصد تک لوٹا کرعمارتوں کو ٹھنڈا رکھتا ہے۔

پوردوا یونیورسٹی کے ماہرین نے سے انتہائی سفید پینٹ کا نام دیا ہے جس کی بدولت عمارتوں کو ٹھنڈا رکھنا آسان ہوگا اور ان کی ائیرکنڈیشننگ کا خرچ بھی کم ہوجائے گا۔ اس طرح ماحول دشمن اور توانائی کھانے والے ایئرکنڈیشننگ نظام پرانحصار کچھ کم ہوسکے گا۔

اس سے بھی قبل ایسے کئی طرح کے پینٹ بنائے جاتے رہے ہیں جن میں ٹیفلون وغیرہ کا استعمال کیا گیا تھا لیکن اس کے فوائد کم تھے اور بعض خامیاں بھی تھیں۔ لیکن اب پوردوا یونیورسٹی کے بعض ماہرین نے ٹیٹانیئم ڈائی آکسائیڈ کی بجائے کیلشیئم کاربونیٹ جیسی کم خرچ اور وسیع مقدار میں دستیاب معدن کو استعمال کیا ہے۔

کیلشیئم کاربونیٹ کی دوسری اہم صلاحیت یہ ہے کہ وہ بالائے بنفشی (الٹراوائلٹ) شعاعوں کو جذب کرتا ہے اور پینٹ میں ملانے سے اس کا بہت فائدہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ پینٹ میں شامل ذرات مختلف جسامتوں کے ہیں جو بہت اچھی طرح سے دھوپ کو پلٹاتے ہیں۔

اس طرح پینٹ پر آنے والی روشنی کی 95 فیصد مقدار لوٹ جاتی ہے۔ جب سے ایک گھر کے باہر آزمایا گیا تو روایتی پینٹ کے مقابلے میں اس نے دیوار یا چھت کو ڈیڑھ سے دو سینٹی گریڈ تک سرد رکھا۔ لیکن رات کو درجہ حرارت میں غیرمعمولی کمی نوٹ کی گئی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں