پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنا ہمارا عزم ہے، شاہ محمود

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ حکومت ملکی اور اپوزیشن ذاتی مفادات میں ترامیم چاہتی ہے، کسی سے بلیک میل نہیں ہونگے، اپوزیشن پاکستان کی خیر خواہ ہے تو ملکی مفاد میں قومی اسمبلی میں متعارف کرائے گئے بلوں کی حمایت کرے۔بدھ کو وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب وداخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ قومی اسمبلی میں آج نہایت اہم بلز پاس کئے گئے۔ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنا اور وائٹ لسٹ میں لانا ہمارا عزم ہے۔ اپوزیشن کو اس قانون سازی کی دعوت دی لیکن انہوں نے اسے نیب قانون کی ترمیم سے مشروط کیا، ان کی تجاویز تسلیم کرتے تو احتساب کا عمل بے معنی ہو جائے گا۔

وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب وداخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہاکہ دونوں خاندانوں نے آپس میں چارٹر آف کرپشن کیاہواہے،انہوں نے اپنے مفاد میں ادارے کمزور کئے، شریف خاندان نے ٹی ٹیز کے ذریعے منی لانڈرنگ کی، ہم یونائیٹڈ نیشن سیکیورٹی کونسل ایکٹ 1948 اور اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997میں ترمیم کرنا چاہتے تھے ۔ان کو اپوزیشن نے اتفاق کیا لیکن میوچل لیگل اسسٹنس بل پر اتفاق نہیں کیا۔انہوں نے کہاکہ اس بل کا مقصد یہ ہے کہ ہم بیرون ملک اپنے مقدمات کے بارے میں معلومات حاصل کرکے ان کی موئثر انداز میں پیروی کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے نیب آرڈیننس میں 34ترامیم پیش کی ہیں۔ اگر اپوزیشن کی اس بات کو تسلیم کر لیاجائے تو یہ صرف این آر او نہیں بلکہ این آراو پلس پلس ہے۔

یہ ترامیم نیب کو غیر فعال کرنے کی کوشش ہے، اپوزیشن چاہتی ہے نیب قانون 1999سے لاگو ہو ،اس سے ان کی دودو حکومتوں میں کی گئی کرپشن کے خلاف کارروائی نہیں ہوسکے گی۔نیب ایک ارب روپے سے کم کی کرپشن پر کارروائی کرنے کا اختیار نہ ہو۔اس سے رمضان شوگر ملز کیس ختم ہوجائے گا۔ اپوزیشن چاہتی ہے کہ نیب منی لانڈرنگ کے جرم کی تحقیقات نہ کرے حالانکہ فٹیف کہتی ہے کہ منی لانڈرنگ قانون کو مزید سخت کیاجائے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں