نجی شعبے کو گندم درآمد کرنے کی اجازت دینا خوش آئند ہے، میاں زاہد حسین

پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم اور آل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اورسابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے نجی شعبے کو گندم درآمد کرنے کی اجازت دینا خوش آئند ہے۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ گندم درآمد کرنے کی اجازت سے ملک میں آٹے کی مصنوعی قلت اور قیمتوں میں غیر ضروری اُتار چڑھاؤ ختم ہو جائے گا، لیکن ان حالات میں منافع خوروں پر بھی نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کے کسی بھی حصے میں آٹا مہنگا ہونے پر سرکاری ادارے اپنا کردار اد اکریں۔میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ امسال گندم کی پیداوار 25 ملین ٹن تھی جبکہ ضرورت ساڑھے ستائیس ملین ٹن کی ہے مگر حکومت نے نجی شعبے کی وارننگز کو گزشتہ سال کی طرح نظر انداز کیا جس سے مسائل نے جنم لیا لیکن اب صورتحال بہتر ہو جائے گی تاہم منافع خوروں پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے اور ملک کے کسی بھی حصے میں آٹا مہنگا ہونے پر سرکاری ادارے اپنا کردار اد اکریں۔انہوں نے کہا کہ گندم کی قیمت میں مزید اضافے کے امکان کے پیش نظر بہت سے لوگوں نے گندم ذخیرہ کر لی ہے جبکہ کئی کاشتکاروں نے بھی اپنی گندم بیچنا بند کر دی ہے تاکہ اسے زیادہ قیمت پر بیچا جا سکے جس سے قیمتوں پر اثر پڑ رہا ہے۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ اس وقت عالمی منڈی میں گندم کی قیمت کم ہو رہی ہے اس لئے نجی شعبہ کم از کم 25 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے میں دیر نہ کرے تاکہ انھیں منافع بھی ہو اور قیمتوں میں بھی استحکام آ جائے۔ مستقبل میں گندم اور آٹے کے معاملات پر کڑی نظر رکھی جائے تاکہ کسی قسم کی منفی سرگرمی کا بروقت پتہ چلایا جا سکے اور اسکے خلاف اقدامات کر کے عوام کو لٹنے سے بچایا جا سکے ۔انہوں نے کہا کہ فلور ملز مالکان کی گرفتاریوں، ملوں کو سیل کرنے، گندم سے بھرے ہوئے ٹرکوں کو سرکاری گوداموں میں زبردستی خالی کرنے اور دیگر اقدامات کو نہ دہرایا جائے کیونکہ اس سے فائدے کے بجائے الٹا نقصان ہوا ہے، بے وقت بارشوں، ٹڈی دل کے حملوں اور دیگر مسائل کی وجہ سے زرعی شعبہ کو بہت زیادہ نقصان ہوا ہے جس کا تخمینہ لگا کر کاشتکاروں اور متعلقہ شعبوں کو بیل آؤٹ کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں