‘‘پیاز کی ایکسپورٹ پر پابندی کے فیصلے پر فوری نظر ثانی کی ضرورت ہے’’ وحید احمد

ملک میں پیاز کی قیمتوں کو مناسب سطح پر برقرار رکھنے کے لئے اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ملک سے پیاز کی برآمد پر فی الفور پابندی عائد کردی ہے، تاہم پیاز کے برآمد کنندگان نے مشیر تجارت عبدالرازق داؤد سے اپیل کی ہےکہ اس فیصلے پر نظر ثانی کی جائے
پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایسوسی ایشن کے سرپرست وحید احمد کے مطابق 30 لاکھ ڈالر سے زائد مالیت کی پیاز بندرگاہ تک پہنچ چکی ہے جوجمعہ اور ہفتہ کے دوران جہازوں پر لوڈ کی جانی تھی تاہم کسٹم حکام نے پیاز کو کلیئر کرنے اور ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے، پیاز کے یہ 300 سے زائد کنٹینرز اقتصادی رابطہ کمیٹی کا فیصلہ ہونے سے قبل ہی بندرگاہ کے لیے روانہ کیے جاچکے تھے اور مزید 30 سے 40 لاکھ ڈالر مالیت کی پیاز بھی ایکسپورٹ کے لیے خریدی جاچکی ہے۔
وحید احمد کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پیاز کی بھرپور فصل ہے اور مقامی سطح پر کسی قسم کی قلت کا اندیشہ نہیں، بھارت نے اپنی پیاز کی ایکسپورٹ پر پابندی عائد کررکھی ہے جس کی وجہ سے پاکستان کے لیے اپنی سرپلس پیاز ایکسپورٹ کرکے قیمتی زرمبادلہ کمانے کا بہترین موقع ہے جو اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے کی وجہ سے ضائع ہوجائے گا، اور فیصلے پر نظرثانی نہ کی گئی تو ایکسپورٹرز کا بھی دیوالیہ نکل جائے گا اور پھل سبزیوں کے ایکسپورٹرزبرآمدات جاری رکھنے کے قابل نہیں رہیں گے۔
دوسری جانب کسٹم حکام نے پیاز کے ان تمام کنسائنمنثس کو ایکسپورٹ کی اجازت دے دی ہے جن کے فائیٹو سینٹری سرٹیفکیٹ اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے پیاز کی ایکسپورٹ پر پابندی عائد کیے جانے سے قبل جاری کیے جاچکے ہیں۔ پی ایف وی اے کے سابق چیئرمین اسلم پکھالی نے چیف کسٹم کلکٹر واصف محمود سے ملاقات کی اور پیاز کے کنٹینرز روکے جانے پر ایکسپورٹرز میں پائی جانے والی تشویش سے آگاہ کیا۔ چیف کلکٹر نے یقین دہانی کرائی کہ جن کنسائنمنٹس کے کے لیے فائیٹو سرٹیفکیٹ پہلے سے جاری ہوچکے ہیں انہیں ایکسپورٹ کے لیے کلیئر کیا جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں