کراچی میں کوررونا وائرس سے بچاؤ کے لیے عوامی مقامات پر ڈس انفیکشن دروازوں کی تنصیب کے بڑھتے رجحان کی وجہ سے انجینئرنگ ورکشاپس اور فیبری کیشن کا کام کرنے والوں ، پلمبرز، الیکٹریشن کے لیے روزگار کا نیا دروازہ کھل گیا ہے۔
شہر کے مختلف علاقوں میں جگہ جگہ دن رات ڈس انفیکشن دروازوں کی تیاری کا کام جاری ہے، تعلیمی و کاروباری اداروں، بینکس، بازاروں، تجارتی مراکز، شاپنگ سینٹرز کے علاوہ مساجد میں بھی ڈس انفیکشن دروازے نصب کیے جارہے ہیں، رمضان کی آمد کی وجہ سے متعدد مساجد میں مخیر حضرات ڈس انفیکشن دروازے نصب کروارہے ہیں جن میں ڈیٹول، ہائیڈروجن کلورائیڈ (کلورین) کا محلول پانی کے ساتھ اسپرے کرکے کرونا کے جراثیم کے پھیلاؤ کے خدشے کو کم کیا جاتا ہے۔
مختلف تجارتی مراکز کی انجمنوں نے بھی اپنی مدد آپ کے تحت ڈس انفیکشن دروازوں کی تیاری کا کام شروع کردیا ہے تاکہ لاک ڈاؤن نرم یا ختم ہونے کی صورت میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشہ کو کم کیا جاسکے۔
ڈس انفیکشن دروازوںکاڈھانچہ لوہے کے پائپ سے تیارہوتاہے
ڈس انفیکشن دروازں کا ڈھانچہ لوہے کے پائپ سے تیار کیا جاتا ہے جبکہ بیرونی سطح پر پلاسٹک کی شیٹوں کے علاوہ گیلونائزڈ جست کی شیٹ بھی نصب کی جاتی ہے، پانی کے نظام کے لیے پی وی سی پائپ اور نوزل استعمال کیے جاتے ہیں فائبر کے ٹینک میں پانی کے ساتھ جراثیم کش ادویات کا محلول تیار کیا جاتا ہے جو موٹر کے ذریعے پریشر کے ساتھ نوزل سے گزارا جاتا ہے اور بخارات کی شکل میں جراثیم کش اسپرے دروازوں سے گزرنے والوں کے لیے کورونا کے جراثیم کے خدشہ کو کم کرتاہے۔
اس طرز کے دروازے پوری دنیا میں تیار کیے جارہے ہیں تاہم ابھی تک کسی مستند طبی ادارے یا اتھارٹی نے ان دروازوں یاان میں استعمال ہونے والے جراثیم کش اسپرے کوکوروناکے لیے خلاف موثر ہتھیار قرار نہیں دیا ہے تاہم عوامی سطح پر عوام اپنی مدد آپ کے تحت مختلف اقدامات کررہے ہیں جن میں ڈس انفیکشن دروازے بھی شامل ہیں۔
آؤٹ ڈور ایڈورٹائزنگ والوں نے گیٹس کو تشہیر کا ذریعہ بنالیا
کراچی میں کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ڈس انفیکشن گیٹ بنائے جارہے ہیں جس میں اسپرے کے ذریعے جراثیم کش دوائیں شہریوں کے جسم پر چھڑکی جاتی ہیں،آؤٹ ڈور ایڈورٹائزنگ والوں نے گیٹس کو تشہیر کا ذریعہ بنالیا۔
لاک ڈاؤن سے ڈس انفیکشن دروازوں کی تیاری کی لاگت بڑھ گئی
شہر میں جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے ڈس انفیکشن دروازوں کی تیاری کی لاگت میں بھی اضافے کا سامنا ہے کاریگروں کو پی وی سی پائپ ، لوہے کے پائپ اور دیگر سامان کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے حکومتی سطح پر کسی ادارے نے ڈس انفیکشن دروازوں کا معیار بھی مقرر نہیں کیا اس لیے ہر طرح کے دروازے بنائے جارہے ہیں۔
ڈس انفیکشن دروازوںکی قیمت40ہزار سے ایک لاکھ تک وصول کی جانے لگی
ڈس انفیکشن دروازوں کی قیمت 40 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک وصول کی جارہی ہے، دروازوں کی تیاری کا کام شروع میں محدود پیمانے پر ہورہا تھا اور منہ مانگی قیمت وصول کی جارہی تھی تاہم اب شہر بھر میں جگہ جگہ ورکشاپس میں ڈس انفیکشن دروازے تیار ہونے لگے ہیں جس کی وجہ سے ان کی قیمت بھی کم ہوچکی ہے، ایک ڈس انفیکشن دروازے کی تیاری میں تین سے چار روز لگتے ہیں اور کم از کم 4سے 6افراد کو روزگار ملتا ہے۔