‘‘برآمدات میں اضافے کے لئے روائتی اشیا ء اور محدود ما رکیٹس پر انحصارختم کرنا ہوگا’’ میاں انجم نثار

فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر میا ں انجم نثار نے پاکستان کے بر آمدی اشیا ء میں اضا فے کی ضرورت پر زور دیا جو ٹیکسٹائل ، قا لین، چمڑے ، چا ول اور کھیل کے سامان پر 75فیصد سے زیا دہ منحصر ہے۔ انہو ں نے کہاکہ اعلیٰ اور درمیانے در جے کی ٹیکنا لو جی کی مصنو عات کے فر وغ کے لیے بر آمدی اشیاء کے مجمو عے میں تبد یلی کی ضرورت ہے جن کی شر ح عا لمی تجا رت میں محدود رہی ہے ۔
انہو ں نے کہاکہ پاکستان کی بر آمدات 23بلین امریکی ڈالر پر مستحکم رہی ہے جو ملک کے خسارے اور معا شی تر قی پر قا بو پا نے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے ۔ بر آمدات کے کم حجم پر تبصر ہ کر تے ہو ئے انہو ں نے کہاکہ اس کی وجہ روائتی اشیا ء اور محدود ما رکیٹس پر پاکستانی بر آمدات کا انحصار ہے۔میا ں انجم نثار نے حکومت سے غیر ٹیکسٹا ئل اشیا ء خصو صاً دواسازی ، الیکٹر انکس ، کیمیکلز اور دیگر انجینئرنگ سا مان کی برآمد کو آسان بنا نے کی اپیل کی ۔
میا ں انجم نثا ر نے کہاکہ پاکستان کو جا پان، تا ئیوان، ہا نگ کا نگ اور کو ریا جیسی ایشیا ئی معیشتو ں کے تجر بات سے سبق حاصل کر نا چا ہیے کیو نکہ انہو ں نے چھو ٹی اور در میا نے در جے کی صنعتو ں کی تر قی کے ذریعے اپنی بر آمدات کو فرو غ دیا ۔ بر آمد کو بڑھا نے دینے کے لیے ہمیں ویلیو ایڈ یشن ، مو ثر ما رکیٹنگ ، بر انڈنگ ، مصنوعا ت میں اضا فہ ، تحقیق کے فروغ اور مسا بقت کو بہتر بنا نے پر تو جہ دینے کی ضرورت ہے ۔
انہو ں نے کہاکہ زراعت کی پیداواری صلا حیت کی پیداوار کو بڑھانے پر بھی زور دیا تا کہ پرو سیسر ز اور زراعت پر مبنی دیگر مصنوعات کی بر آمدات کے لیے خا طر خواہ خام مال دستیاب ہو ۔ میا ں انجم نثار نے ای کا مرس کے ذریعہ بر آمدات میں اضا فے پر بھی زور دیا جس سے مسا بقت میں اضا فہ ہو گا اور لین دین لا گت میں کمی آئے گی اور بڑ ی کمپنیو ں کے ساتھ ساتھ چھو ٹے اور در میا نے در جے کے کا روباری اداروں کو بھی سہو لیا ت میسر ہو گی ۔
انہو ں نے ٹیرف اور نان ٹیرف رکا وٹو ں کو ختم کر نے کی ضرورت پر بھی زور یا جس کا پاکستان کو متعدد ممالک میں سامنا ہے ۔ پاکستان کو بر آمدات کو فر و غ دینے اور تکنیکی مہا رت کی منتقلی کے لیے بنگلہ دیش اور ویتنام کی طر ح بر آمدی کے شعبے میں غیر ملکی سر مایہ کاری کی بھی خوصلہ افزائی کرنی چا ہیے ۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *