پاکستان پوسٹ کی جانب سے 4کروڑ سے زائد کی خلاف ضابطہ دوائیں خریدے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
پاکستان پوسٹ کے اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور، لاہور، کوئٹہ اور گلگت فارمیشن میں خلاف ضابطہ ادویات خریدی گئیں جس کیلیے مخصوص برانڈز کیدوائیں خریدنے کے علاوہ دواؤں کے معیا ر کو جانچنے کیلیے کوئی پیمانہ بھی طے نہ کیا گیا۔
2018-19کی آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ادویات کی پروکیورمنٹ میں ادویات کی خریداری کیلیے دوائی کے مخصوص برانڈز کو اہمیت دی گئی جبکہ پیپرا رولز کے مطابق دوائی کی قسم کو مد نظر رکھنا ضروری ہے۔ ان میں سے متعدد ادویات کی خریداری کیلیے پہلے سے پروکیورمنٹ پلاننگ بھی نہیں کی گئی، جو ادویات آفر کی گئیں ان کی ٹیکنیکل ایویلیو ایشن نہ تو ڈرگ ٹیسٹنگ لیب سے کرائی گئی نہ ہی کسی کمیٹی نے کی۔
ان دواؤں میں بہت سی دواؤں کوالٹی میڈیسن کے بجائے مقامی طور پر تیا رکردہ ادویا ت کی تھی جبکہ ڈسپنسریوں میں بھی ان دوائیوں کو مناسب طریقے سے اسٹور نہیں کیا گیا تھا۔
پی ایم جی پشاور سرکل میں 46، راولپنڈی سرکل میں 58 ، کوئٹہ 30 لاکھ، لاہور 1کروڑ 31لاکھ ، گلگت 7لاکھ اوراسلام آباد میں 1کروڑ 67لاکھ سے زائد مالیت کی ادویات خریدی گئیں ، خلاف ضابطہ ادویات خریداری پر آڈٹ کی جانب سے پاکستان پوسٹ کو اچھی شہرت کے حامل اسپتالوں کے ساتھ مل کر دواؤں کی خریداری کا طریقہ کا ر بنانے کی بھی ہدایت کر دی گئی ہے۔