حکومت کی معاشی پالیسیوں کے نتیجے میں مہنگائی اور عوام کی بڑھتی ہوئی مایوسی کے پیش نظر وزیر اعظم عمران خان نے اپنی معاشی ٹیم کی پیش کردہ صورتحال کا غیر جانبدارانہ جائزہ لینا شروع کر دیا ہے۔
ذرائع نے بزنس پاکستان کو بتایا کہ وزیراعظم کے سابق معاون خصوصی برائے ریونیو ہارون اختر خان نے وزیراعظم اور ان کی ٹیم کو موجودہ معاشی صورتحال پر بریفنگ دی،انھوں نے کاروباری اور معاشی ماہر کی حیثیت سے بریفنگ دی،یہ بریفنگ ایف بی آر کی کارکردگی ، ملکی معاشی صورتحال ، کاروباری احیاء،برآمدات اور بینکنگ سیکٹر سے متعلق تھی۔
اجلاس میں شریک ایک رکن کے مطابق بریفنگ میں برآمدات،ٹیکس وصولی،افراط زر اور کاروباری سرگرمیوں سے متعلق بتائے گئے اعدادوشمار وزارت خزانہ اور سٹیٹ بینک کے اعدادوشمار سے مطابقت نہیں رکھتے تھے۔
وزیراعظم کو بتایا گیا کہ معاشی بہتری کے تاثر کی فی الوقت کوئی علامت دیکھنے میں نہیں آئی،گزشتہ 15 ماہ کے دوران صنعتوں کا حجم مزید سکڑا ہے اور تین ماہ کے دوران برآمدات میں انتہائی کمی دیکھی گئی،مذکورہ بریفنگ وزیر اعظم کے ان حالیہ رابطوں کا حصہ ہے جو وہ معاشی حقائق جاننے کیلئے ماہرین معاشیات سے کر رہے ہیں،ان میں اقتصادی مشاورتی کونسل کے سابق رکن میاں عاطف،سٹیٹ بینک کے سابق گورنر اور سابق وزیر خزانہ شامل ہیں،چند روز قبل میاں عاطف ویڈیو لنک کے ذریعے وزیر اعظم کو بریفنگ دے چکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ روز ہونے والا اجلاس بڑھتی ہوئی عوامی مایوسی،وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک کے مثبت رپورٹوں اور خفیہ رپورٹوں کی روشنی میں منعقد کیا گیا،خفیہ رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ ملکی معاشی صورتحال سرکاری بریفنگز میں دکھائی جانے والی صورتحال سے یکسر مختلف ہے۔
اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے سابق جنرل سیکرٹری جہانگیر ترین اور معاشی ٹیم کے بنیادی ارکان گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر ،وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر،مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ،وفاقی وزیر خوراک خسرو بختیار،مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد،مشیر زرعی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین اور وفاقی وزیر اقتصادی امور حماد اظہر بھی موجود تھے