سلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے رواں مالی سال میں اب تک ٹراؤٹ کیج فارمنگ، زیتون کی پیداوار کے فروغ، جانوروں میں منہ کھرکی بیماری کے تدارک سمیت غذائی تحفظ کے21 منصوبوں کیلیے 33کروڑ 46لاکھ روپے ترقیاتی فنڈ جاری کیے جاسکے ہیں۔
رواں مالی سال2019-20 کے دوران وفاقی حکومت کی جانب سے غذائی تحفظ و تحقیق کی مد میں وفاقی ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں 12 ارب روپے سے زائد فنڈ مختص کیے گئے ہیں، تاہم وفاقی ترقیاتی بجٹ کے تحت غذائی تحفظ کے40منصوبوں میں سے21منصوبوں کے لیے صرف 33کروڑ روپے جا ری کیے جاسکے ہیں جس کے باعث رواں مالی سال کے دوران پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ فنڈ کے تحت جاری غذائی تحفظ و تحقیق کے منصوبوں کے فنڈ کا مکمل استعمال ( یوٹیلائزیشن) نہ ہونے کا خدشہ ہے۔
رواں مالی سال وفاقی حکومت کی جانب سے وزیراعظم کے زرعی ایمرجنسی پروگرام کے تحت مرغی پال پروگرام، بچھڑے کو فربہ کرنا، گندم، چاول ، گنا ،کپاس سمیت اہم فصلوں کی پیداوار کا فروغ ، واٹر کورسزکی امپرومنٹ سمیت متعدد منصوبے ترقیاتی پروگرام میںشامل کیے گئے تھے تاہم ان منصوبوں میں سے کسی ایک کے لیے بھی تاحال فنڈ جاری نہیں کیے جاسکے.
دوسری جانب دالوں کی پیداوار کے فروغ کے منصوبے کیلیے بھی فنڈ جاری نہیں کیے جاسکے جبکہ رواں مالی سال کے دوران اب تک ٹراؤٹ کیج فارمنگ ، پاکستان میں زیتون کی پیداوار کے فروغ ، جانوروں میں منہ کھر کی بیماری کے تدارک سمیت 21منصوبوں کیلیے محض 33کروڑ روپے فنڈز جاری کیے گئے ہیں فنڈز کے اجرا اور استعمال میں سست روی سے غذائی تحفظ کے منصوبوں کیلیے مختص فنڈ ز کا بڑا حصہ لیپس ہوجانے کا خدشہ ہے۔