سندھ اور خیبر پختونخوا کے محکمہ خوراک نے اپنے صوبے کے عوام کی غذائی غذائی ضروریات کیلیے پاسکو سے گندم خریدنے کیلیے پاسکو کا 1648 روپے فی من قیمت ادا کرنے کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے اس قیمت پر پاسکو سے گندم خریدنے سے انکار کردیا ہے۔
گزشتہ روز اسلام آباد میں ہونیوالے اجلاس میں فلور ملز ایسوسی ایشن نے پاسکو کی ہٹ دھرمی اور سندھ اور خیبر پختونخوا کے صوبائی محکموں کی ناقص کارکردگی کو آئندہ چند ہفتوں میں ان دونوں صوبوں میں بڑے غذائی بحران کا پیش خیمہ قرار دیتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ پاسکو اور صوبائی حکومتوں کے درمیان گندم کی قیمت پر اتفاق رائے نہ ہوا توآٹے کی قیمت 50 روپے فی تھیلا تک بڑھ سکتی ہے، نجی شعبے نے وفاقی حکومت کو پاسکو کی گندم فروخت کرنے کیلیے اوپن ٹینڈر طلب کرنے کی تجویز دیدی ہے۔
12 ستمبر کو اسلام آباد میں وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے ایڈیشنل سیکریٹری چوہدری محمد ایوب کی زیرصدارت اجلاس میں چاروں صوبوں کے محکمہ خوراک کے حکام نے شرکت کی تھی، اجلاس میں پاسکو حکام اپنے اس موقف پر بضد رہے کہ وہ دونوں صوبوں کو انسیدنٹل چارجز شامل کرکے فی من 1648 اور فی ایک سو کلو گرام بوری 4120 روپے میں فروخت کریں گے جس پر سندھ اور خیبر پختونخواہ کے حکام نے واضح کیا کہ اس قیمت پر ہم یہ گندم کسی صورت نہیں خریدیں گے۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ روز ایڈیشنل سیکرٹری نیشنل فوڈ سیکیورٹی کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے رہنماؤں عاصم رضا، نعیم بٹ، حاجی یوسف، میاں ریاض، حافظ احمد قادر اور افتخار مٹو نے شرکت کی، فلور ملز ایسوسی ایشن نے وفاقی حکام پر واضح کیا کہ اگر سندھ اور کے پی کے کو گندم کی فروخت پر پاسکو اور صوبائی حکومتوں میں ڈیڈ لاک برقرار رہتا ہے تو دونوں صوبوں میں بد ترین غذائی بحران پیدا ہو جائیگا اور آٹے کی قیمت 50 روپے فی تھیلا تک بڑھ سکتی ہے۔