لاک ڈاؤن کی وجہ سے سبزیوں کی گھریلواورکمرشل طلب میں غیرمعمولی کمی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے سبزی منڈی میں سبزیوں کی فروخت 70فیصد تک کم ہو گئی ہے اور سبزیوں کی قیمت گزشتہ 10سال کی کم ترین سطح پر آگئی ہیں۔
سبزی منڈی میں اچھی قیمت نہ ملنے کا تمام نقصان سبزی کے کاشتکاروں کو پہنچ رہا ہے جو اب منڈی کو سبزی کی سپلائی کے بجائے تیار فصلوں کو کھیتوں میں ہی تلف کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں، سبزی منڈی میں سبزیوں کے بیوپاری بھی صورتحال سے پریشان ہیں تاہم شہر میں خوردہ سطح پر اب بھی سبزیاں مہنگے داموں فروخت کی جا رہی ہیں، سبزی منڈی کے مقابلے میں شہر کی دکانوں پر سبزیاں 3 گنا زائد قیمت پر فروخت ہو رہی ہیں۔
کراچی سبزی منڈی میں سبزیوں کے تھوک بیوپاری عرفان انڈس نے بتایا کہ سبزی منڈی میں بھنڈی 30 روپے کلو، ٹماٹر 8 روپے کلو، لوکی اور بیگن 10روپے کلو، 200 روپے کلو فروخت ہونے والی مرچ 15 روپے کلو فروخت ہورہی ہے، مٹر 55روپے کلو، پالک 5روپے کی گڈی دھنیا پودینہ ایک روپے کی دو گڈیاں فروخت ہورہی ہیں اسی طرح گوبھی 10سے 12روپے کلو، توری 15روپے کلو فروخت کی جارہی ہے، آلو کی تھوک قیمت 25سے 28روپے کلو کی سطح پر آچکی ہے ایکسپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے پیاز بھی 30روپے کلو فروخت ہورہی ہے۔
مارکیٹ کمیٹی کے رکن سلیمان خواجہ کے مطابق اس صورتحال میں سبزیوں کے کاشتکار بھاری نقصان کا سامامنا کررہے ہیں ٹماٹرکی فصل لگانے والے کاشتکاروںنے کھیتوں میں ہی تیار فصل ضایع کردی ہے کیونکہ ترسیل کی لاگت اٹھانے کے بعد منڈی میں 8روپے کلوفروخت ہونے سے انھیں کوئی فائدہ نہیں الٹاکرایہ اپنی جیب سے دینا پڑ رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اضافی پیداوارکواس وقت کولڈ اسٹوریج میں محفوظ کرکے فارمرزکو نقصان سے بچایا جا سکتا ہے لیکن سندھ میں اسٹوریج کی سہولت نہیں ہے اور کراچی میں اسٹوریج کی گنجائش پہلے ہی ختم ہوچکی ہے۔