فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ملکی برآمدات کو فروغ دینے کیلیے ایڈیشنل کلکٹرز کی سربراہی میں ریگولیٹری اتھارٹی کسٹمز کے نام سے نیا ادارہ قائم کردیا ہے۔
ریگولیٹری اتھارٹی کو برآمدی یونٹس کو لائسنس کے اجرا،تجدیدی و توسیع اور برآمدی اشیا کی اجازت، درآمدی خام مال کی بونڈ ٹو بونڈ ٹرانسفر فاضل،اضافی سامان و آلات کو اسکریپ میں رکھنے اور فروخت کرنے کی اجازت دینے سمیت دیگر اختیارات دے دیے گئے ہیں اور لائنسنس منسوخی سمیت دیگر تمام معاملات میں اپیل کے اختیارات چیف کلکٹر کو دی دیئے گئے ہیں۔ اب ٹیکس دہندگان کو ایف بی آر کے پاس آنے کی بجائے چیف کلکٹرکی سطع پر ہی معاملا نمٹانے کی سہولت مل گئی ہے جس کیلئے ایکسپورٹ اوریئنٹڈ یونٹس اینڈ سمال اینڈمیڈیم انٹرپرائزز رْولز 2008 میں ترامیم کردی گئی ہیں۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے گذشتہ روز(جمعہ)باضابطہ طور پر نوٹیفکیشن جاری کردیا جس کے مطابق ایکسپورٹ اوریئنٹڈ یونٹس اینڈ سمال اینڈمیڈیم انٹرپرائزز ترمیمی رْولز 2008 میں کی جانیوالی ترامیم کے ذریعئے برآمدات کے فروغ کیلئے ریگولیٹری اتھارٹی کیلئے کلکٹر کسٹمز کو یہ اخٹیار حاصل ہوگا کہ وہ ایڈیشنل کلکٹر کسٹمز کو ریگولیٹری اتھارٹی کسٹمز کے تمام اختیارات تفویض کرے گا جس کے تحت ایڈیشنل کلکٹر کسٹمز کی سربراہی میں قائم یہ ریگولیٹری اتھارٹی ایکسپورٹ اوریئنٹڈ یونٹس کو اشیاء کی برآمدات کیلئے لائنسنس جاری کرسکے گی۔ ان لائنسنسز میں توسیع و تجدید کے اختیارات بھی اسی ریگولیٹری اتھارٹی کے پاس ہونگے اس کے علاوہ جو برآمدی یونٹس رولز و قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہونگے انکے لائنسنس منسوخ کرنے کے اختیارات بھی اسی ریگولیٹری اتھارٹی کے پاس ہونگے۔
رمیمی رولز کے تحت ایکسپورٹ اوریئنٹڈ یونٹس کی جانب سے ڈیوٹی و ٹیکسوں کے بغیر اور رعایتی ڈیوٹی و ٹیکسوں پر درآمد کی جانیوالی مشینری و پارٹس مشینری کی فروخت پع عائد کردہ پابندی کی معیاد بھی دس سال سے کم کرکے پانچ سال کردی گئی ہے۔ برآمدی یونٹس کی جانب سے بغیر ڈیوٹی و ٹیکسوں کے منگوائی جانیوالی مشینری و پلانٹس کی درآمدی تاریخ کے بعد اگر تین سال کے اندر اندر فروخت کی جاتی ہے تو اس صورت میں ان پر مکمل ڈیوٹی و ٹیکس ادا کرنا ہونگے لیکن تین سال کے بعد اور چار سال ختم ہونے سے پہلے پہلے فروخت کی جاتی ہے تو اس صورت میں 75 فیصد ڈیوٹی و ٹیکسوں کی ادائیگی کرنا ہوگی اور چار سال کے بعد پانچ سال تک مشینری و پارٹس فروخت کی جاتی ہے تو اس صورت میں پچاس فیصد ڈیوٹی و ٹیکس ادا کرنا ہیں تاہم اگر پانچ سال کے بعد فروخت کی جائے گی تو اس صورت میں صفر ڈیوٹی و ٹیکس لاگو ہونگے۔
ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے لائنسنس منسخ کئے جانے سمیت دیگر اقامات و فیصلوں کے خلاف اپیل اب ایب بی آر کو کرنے کی بجائے چیف کلکٹر کو کرنا ہوگی اور چیف کلکٹر و اپیل سمیت دیگر امور نمٹانے کے اختیارات دے دیئے گئے ہیں۔