پاکستا ن میں تشکیل ہو نے والی حلال اشیاء کو عالمی سطح پر فروغ کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ صدر ایف پی سی سی آئی
ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں انجم نثار نے حکومتی اور نجی شعبہ پر زور دیا کہ وہ
“Made in Pakistan” Products and to make niche in Global Market” کے فروغ کے لیے بھر پور اقدامات کر یں یہ بات انہو ں نے فیڈریشن ہا ؤس کراچی اور ریجنل آفس لاہو ر میں منعقد ہ ویبنار جس کا مو ضو ع پاکستا ن میں حلال انڈ سٹر ی صلا حیتیں اور چیلنجز میں کہی۔انہو ں نے کہاکہ اشیا ء کی معیار کو بہتر بنانے accredited laboratories قائم کرنے پربھی زور دیا تا کہ حلال اشیاء کی معیارات اور conformityسے برآمدات کو بڑھایا جا سکے۔میا ں انجم نثار صدر ایف پی سی سی آئی نے اپنے بیان میں کہاکہ عا لمی سطح پر حلال انڈسٹر ی غیر مسلم اقدام میں محفوظ، حفظا ن صحت، قا بل اعتماد اور متنا سب مصنو عات کی وجہ سے مسلم ممالک کے مقابلے میں زیا دہ پھیل رہی ہے۔ انہو ں نے مزید کہاکہ عالمی سطح پر حلال سیکٹر کی تجا رت کا حجم تین کھر ب ڈالر سے زائد ہے لیکن پاکستان کا اس میں شیئر بہت کم ہے انہو ں نے حلال فوڈ کی پروڈکشن بڑھانے اور نیم پکے ہو ئے گو شت کی برآمد کر بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا جس کی چین اور Far East ممالک میں بہت زیا دہ مانگ ہے۔ ویبنار کا انعقاد ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر شیخ سلطا ن رحمان نے کیا اور اس میں ایف پی سی سی آئی کے نائب صدور ڈاکٹر محمد ارشد اور قیصر خان، ایف پی سی سی آئی ریجنل آفس لا ہو ر کے کو ر آڈینٹر محمد علی میاں، سابق نائب صدر ایف پی سی سی آئی انجینئر ایم اے جبا ر، نا صر حیا ت مگو ں سابق صدر کراچی چیمبر، شو کت احمد سابق سینئرنائب صدر ایف پی سی سی آئی،ڈاکٹر اختر احمد بو گیو ڈائر یکٹرجنرل پاکستان حلال اتھا رٹی، پنجا ب حلال ڈویلپمنٹ اتھا رٹی کے نما ئندہ، مفتی یو سف عبدالرزاق،سی ای او SANHAحلال Associates، محمد زبیر مغل ریسر چ ایسو سی ایٹ حلال ریسر چ کو نسل، محمد اویس خان مینجنگ ڈائر یکٹر گلو بل حلال سر وسز، اسد سجاد کنو نیئرایف پی سی سی آئی اسٹینڈ نگ کمیٹی بر آئے حلال انٹر نیشنل حلال سر ٹیفیکیٹ پر ائیویٹ عبدالعز یز CEOانٹر نیشنل حلال سر ٹیفیکیٹ پرائیویٹ لمیٹیڈ، سحر ش زبیر ی Renaissance Inspection اور سر ٹیفیکیشن ایجنسی اور سید فر خ مظہر منیجنگ ڈائر یکٹر F&M Inspectionsنے شر کت کی۔ یف پی سی سی آئی کے نائب صدر شیخ سلطا ن رحمان نے کہاکہ حلال ایک ابھر تی ہو ئی صنعت ہے جس نے 2.4 ارب لو گو ں کو اپنی جا نب راغب کیا ہوا ہے اگر حکومت اس صنعت پر تو جہ دے تو پاکستان عا لمی سطح پر حلال اشیا ء پیدا کرنے کا حب بن سکتا ہے۔
اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہو ئے انہو ں نے کہا کہ حلال اشیاء کی تجا رت تین کھر ب ڈالر کو عبور کر چکی ہے لیکن پاکستان کا اس میں حصہ صرف 0.25 فیصد ہے۔ انہو ں نے مزید کہاکہ وسطی ایشیاء، مشرق وسطیٰ اور یو رپ میں حلال مصنوعا ت کے 470ملین صارف ہیں جہا ں پاکستان کی براہ راست رسائی ہے اگر ہم اس صنعت کے قیام کے لیے منا سب حکمت عملی اور منصو بہ بند ی اپنا ئیں تو ہم بڑی کا میا بی حاصل کر سکتے ہیں یہ صنعت صرف کھا نے پینے اور مشروبات تک محدود نہیں ہے۔ انہو ں نے کہاکہ اس میں دواسا زی، فوڈ سروسز، کا سمیٹکس، financial services، سپلا ئی اور سیا حت شا مل ہیں۔ پاکستا ن حلال اتھا رٹیکے ڈائر یکٹر جنرل اختر احمد بو گیو نے بتا یا کہ حلال سیکٹر سے وابستہ برآمدات میں اضا فے کے لیے حلال مصنو عات کی معیا ر اور conformityوقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہو ں نے مزید کہاکہ حلال value addition ہے اور ہمیں اپنے حلال کے معیا ر ات کو بین الا قوامی ضرورت کے مطا بق تبد یل کر نا ہوگا۔ انہو ں نے کہاکہ پاکستان جیلیٹن کی مسلم ممالک میں بہت طلب ہے جو کہ حلال مصنو عات میں استعما ل ہو تی ہے اس وقت پاکستان کی صرف 5سے 6کمپنیا ں اس سیکٹر میں کا م کر رہی ہیں جبکہ پاکستان 75ملین جیلا ٹن کیپسو ل درآمد کر رہا ہے۔ پنجا ب حلال ڈویلپمنٹ ایجنسی کے نما ئند ے نے بتا یا کہ تمام ممالک میں حلال کے معیار ات یکسا ں نہیں ہیں جس سے پیداواری اور برآمدی لا گت میں اضا فہ ہو تا ہے۔ OIC کی سطح پر ایک ایسی آرگنا ئزیشن بنا نے کی ضرورت ہے جواپنے قواعد اور طر یقہ کا ر وضع کر ے جسے تمام مسلم ممالک استعمال کر یں ڈاکٹر محمد ارشد نا ئب صدر ایف پی سی سی آئی نے حلال گو شت کی برآمد پر روشنی ڈالی جو اپنی سا خت او ر ذائقہ کی وجہ سے بین الا قوامی سطح پر بہت طلب ہے۔ انہو ں نے یہ بھی بتا یا کہ پڑوسی ممالک یعنی افغا نستا ن اور ایران میں پاکستان گو شت کی بڑی منڈی ہے جسے cattle farming اور slaughterhousesمیں سر مایہ کاری کر کے exploreکیا جا سکتا ہے۔ محمد علی میاں کو رآڈنیٹر ایف پی سی سی آئی ریجنل آفس لا ہو ر نے کہاکہ حلال مصنوعات اس وقت تک مکمل طور پر شریعہ کے مطا بق نہ ہو کو ئی بھی اشیاء اس وقت تک حلال نہ ہو گی جب تک اس پیداواری مراحل شروع سے آخر تک، اجزاء، پیکجنگ، نقل وحمل اور طر یقے کار حلال نہ ہو ں۔ اکثر بہت سا رے حلال مینو فیکچر رز سو د پر مبنی قر ض لیتے یا دیگر شر عی منا فع کے ما لی طر یقو ں کا استعما ل کر تے ہیں لہذا ان کی مصنو عات کو 100فیصد حلال نہیں سمجھا جاتا۔محمد اویس مینجگ ڈائر یکٹر گلو بل حلال سر وسز نے پاکستان حلال ڈاویلپمنٹ کو نسل کی تو سیع پر تو جہ دلا ئی اور در خواست کی کہ ایسے لو گو ں پر پا بند ی لگا ئی جا تی جو اپنی اشیا ء پر اپنا بنایا ہوا حلال لو گو لگا تے ہیں جس سے حلال اشیا ء کی برآمدات میں پر یشانی ہو تی ہے۔ مفتی ذیشان عبدالعز یز CEOانٹر نیشنل حلال سر ٹیفیکیشن (پرائیو یٹ لیمٹیڈ) نے مزید کہاکہ پاکستان میں standardizationکا مکمل نظا م مو جو د ہے جسے بین الا قوامی سطح پر دوسر ے ممالک میں acceptable ہے۔ انہو ں نے تجو یز دی کہ پاکستان کی تمام در آمدات کو حلال سر ٹیفائیڈ ہو نا چا ہیے اس کے علاوہ پاکستان کے حلال سر ٹیفیکیشن دو سرے ممالک میں بھی منظو ر ہو نے چا ہیے۔ مز ید یہ کہا کہ ہمیں PSQCAکو مضبو ط کر نا چا ہیے تا کہ وہ دو سرے ممالک کے معیارات کو پورا کر سکے۔ محمد زبیر مغل ریسر چ ایسو سی ایٹ حلال ریسر چ کو نسل نے سیا حت کے شعبے میں حلال متعارف کروانے کی تجو یز پیش کی جس سے پاکستانلا کھو ں ڈاکر کما سکتا ہے۔ انجینئر ایم اے جبار سابق نائب صدر ایف پی سی سی آئی نے ریگو لیٹر ی فر یم ور ک کے ساتھ ساتھ ما لی، ما لیا تی اور تجا رتی پا لیسی میں حلال سیکٹر کے فروغ کے لیے مراعا ت دینے پر زور دیا انہو ں نے مزید کہاکہ حلال ڈویلپمنٹ اتھا رٹی کو SPSپر mutual recognizing معا ہدے کر نے چا ہتے تا کہ دو سرے ممالک تک حلا ل اشیا ء کو رسا ئی مل سکے۔ انہو ں نے مزید کہاکہ پاکستان کو حلال گو شت کی برآمدات میں بر تر ی لینی چا ہیے کیو نکہ زراعت کے شعبے میں 60فیصد live stock کا حصہ ہے۔ مفتی یو سف عبدالرزاق CEO SANHAحلال ایسو سی ایٹ نے بتا یا کہ یو رپ عا لمی حلال محصولا ت میں 80فیصد Contribute کر رہا ہے اور پاکستان کے پاس یہ موقع ہے کہ وہ حلال اشیا ء کی پیداوارکو بڑھاے کیونکہ پاکستان میں استعمال ہو نے والا 90فیصد خام مال حلا ل ہے۔ انہو ں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ دیگر ممالک جیسا کہ بر ازیل، تھا ئی لینڈ، انڈونیشیا، ملا ئیشیا جنہو ں نے حلال برانڈ کو فرو غ دینے کے لیے سر مایہ کاروں کو ٹیکسز اور دیگر مراعات دیں اس کے علاوہ پاکستانی مصنوعا ت کی تر ویج کے لیے بین الا قوامی نما ئشو ں میں بھی حصہ لینا ہو گا۔ فر خ مظہر مینجنگ ڈائریکٹر F&M Inspectionsنے پاکستان کے غیر ممالک میں مقیم مشنز میں حلال سے متعلق شعور اجا گر کر نے کی ضرورت پر زور دیا کیونکہ یہ مشنز پاکستانی برآمدات کی فرو غ میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ سحرش زبیر ی فوڈ مینجر نے کہاکہ حلال سے متعلق معیارات کو acceptکر نا ایک چیلنج ہے کیو نکہ ہر ملک کے اپنے معیارات ہیں۔ ایف پی سی سی آئی کی اسٹینڈ نگ کمیٹی برائے حلال اشیاء اور خدمات کے کنو نیئرنے اپنی کمیٹی کی سر گر میوں سے متعلق بات چیت کی۔
محمد اقبال تا بشسیکر یٹر ی جنرل ایف پی سی سی آ