مشہور طبّی تحقیقی جریدے ’’دی لینسٹ‘‘ کے ایک حالیہ شمارے میں شائع شدہ رپورٹ کے مطابق، امیر ممالک میں کینسر سے ہونے والی اموات کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور امراضِ قلب کی نسبت، وہاں کینسر کے ہاتھوں زیادہ لوگ مر رہے ہیں۔
یہ رپورٹ اس لحاظ سے اہم ہے کیونکہ اس میں تقریباً دس سال تک، پانچ براعظموں میں 21 ممالک کے 35 سے 70 سال عمر کے 162,534 افراد کے (صحت سے متعلق) اعداد و شمار کا جائزہ لیا گیا۔ ان میں امیر سے لے کر غریب تک، ہر طرح کے ممالک شامل تھے۔
ان میں کینیڈا، امریکا، سعودی عرب، سویڈن اور متحدہ عرب امارات کا تعلق زیادہ آمدن والے ممالک سے تھا؛ اوسط آمدن والے ممالک میں ارجنٹائن، برازیل، چین، کولمبیا، ایران، ملائیشیا، فلسطین، فلپائن، پولینڈ، ترکی اور جنوبی افریقہ شامل تھے؛ جبکہ کم آمدن والے ملکوں میں سے بنگلادیش، تنزانیہ، زمبابوے، بھارت اور پاکستان کو شامل رکھا گیا۔
مطالعے کے نتائج سے معلوم ہوا کہ اگرچہ عالمی سطح پر اب بھی دل کی بیماریاں ہی سب سے زیادہ جان لیوا ثابت ہورہی ہیں لیکن گزشتہ ایک عشرے کے دوران امیر اور مال دار ممالک میں کینسر سے مرنے والوں کی شرح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔اگر امیر ممالک کے حالیہ اوسط کا جائزہ لیں تو وہاں 55 فیصد اموات کی وجہ کینسر ہے جبکہ 23 فیصد اموات میں دل کی بیماریوں کا ہاتھ ہے۔ امریکا میں اب بھی ہر 4 میں سے ایک شخص دل کی کسی نہ کسی بیماری کے باعث ہلاک ہوتا ہے، لیکن وہاں بھی کینسر کے مریضوں اور کینسر سے مرنے والوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
واضح رہے کہ کینسر کوئی ایک بیماری نہیں بلکہ بیماریوں کی ایک پوری جماعت (کلاس) کا نام ہے جس میں متاثرہ جسمانی عضو کے خلیوں کی افزائش قابو سے باہر (آؤٹ گروتھ) ہوجاتی ہے جس کے نتیجے میں وہاں ایک رسولی بن جاتی ہے۔ خون سے لے کر پھیپھڑوں تک اور ہڈیوں کے گودے سے لے کر دماغ تک، جسم کے کسی بھی حصے میں کینسر ہوسکتا ہے۔
اوسط آمدن والے ممالک میں دل کی بیماریوں سے اموات کی شرح 41 فیصد جبکہ کینسر سے 30 فیصد نوٹ کی گئی۔ کم آمدن والے ملکوں میں امراضِ قلب اور کینسر سے اموات کی شرح بالترتیب 43 فیصد اور 15 فیصد دیکھی گئی۔اس رپورٹ کا توجہ طلب نکتہ یہ ہے کہ بیشتر امیر ممالک میں تمباکو نوشی پر سخت پابندیاں عائد ہیں جن کی وجہ سے وہاں تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ اس کے باوجود، کینسر سے مرنے والوں کی شرح میں اضافہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ مالدار ممالک کے شہریوں میں دوسری بہت سی مضرِ صحت عادات زیادہ مقبول ہورہی ہیں جو کینسر کو بڑھاوا دے رہی ہیں۔
یہ جاننا ابھی باقی ہے کہ وہ کونسی چیز ہے جو امیر ممالک میں کینسر کے اضافے کا باعث بن رہی ہے۔ البتہ، اس بارے میں اندازہ ہے کہ شاید اس کی وجہ مرغن غذاؤں کا بڑھتا ہوا استعمال ہے جس نے آرام پسندی کی عادت کے ساتھ مل کر کینسر کے خطرات میں اضافہ کردیا ہے۔