لندن: اسمارٹ فون ہر روز جدت سے گزررہے ہیں اور اب 2019 کا سال اس ضمن میں کئی اختراعات سے بھرپور ہے۔
فائیوجی فون
اس سال سے پانچویں نسل یعنی ’’فائیو جی‘‘ اسمارٹ فونز کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے لیکن توقع ہے کہ یہ ٹیکنالوجی آئندہ برس یعنی 2020 تک بھرپور انداز میں ہمارے سامنے ہوگی۔ اگلے سال فائیوجی فون عام ہوں گے جبکہ موٹرولا نے اپنے بعض اسمارٹ فونز کو فائیو جی موڈ کے ساتھ پیش کرنے کی منصوبہ بندی کرلی ہے۔ اگرچہ فائیو جی انفراسٹرکچر پوری دنیا میں ابتدائی مراحل میں ہے لیکن اسمارٹ فون بنانے والی کمپنیون نے اس کی تیاری شروع کردی ہے۔
اگلے 12 ماہ میں فائیو جی سروس جاری ہونے کا امکان تو ہے اسی بنا پر اس عرصے میں ون پلس، سام سنگ، سونی اور ہواوے نے ایسے فون لانچ کرنے کی تیاری شروع کردی ہے۔ تاہم ایپل اور گوگل نے اب تک خاموشی نہیں توڑی ہے۔ فائیو جی سروس کے بعد فون میں ڈیٹا کی رفتار کئی گنا بڑھ جائے گی اور لوگ اس حیرت انگیز خوبی کو بہتر طور پر محسوس کریں گے۔
فولڈ ہونے والے فون
کچھ ماہ قبل چین کی غیرمعروف کمپنی رویول نے فلیکس پائی کے نام سے دنیا کے پہلے فولڈ ہوجانے والے فون کی تفصیلات دیتے ہوئے دسمبر 2018 میں اس کی فروخت کا اعلان کیا تھا۔
اس کے بعد سام سنگ نے اپنے فولڈ ہوجانے والے فون کی تفصیلات جاری کیں اور اگلے برس کئی کمپنیاں ایسے اسمارٹ فون پیش کریں گی جو کھل کر ٹیبلٹ اور بند ہوکر ایک فون کے برابر رہ جائیں گے۔ ہواوے کے سی ای او رچرڈ یو نے بھی کہا ہے کہ وہ 2019 میں اپنا پہلا تہہ ہوجانے والا اسمارٹ فون فروخت کریں گے۔
کناروں تک ڈسپلے اور نوچ کا ارتقا
قارئین کو یاد ہوگا کہ ایک سال قبل بیزل لیس اسمارٹ فون کا بہت چرچا تھا یعنی فون کے ڈسپلے میں کم سے کم جگہ رکھی جائے اور اوپر تھوڑی سی جگہ پر سینسرز اور فرنٹ کیمرہ لگادیا جائے لیکن وہ بہت کامیاب نہ ہوا ۔ اس کے بعد ایپل نے ایک آپشن متعارف کرایا جس میں اسکرین ڈسپلے کو بڑھایا گیا اور اوپر تھوڑی سی جگہ پر سارے سینسر اور کیمرے سمودیئے گئے۔ ایپل نے اسے نوچ کا نام دیا۔
نوچ ایپ ایک طرح کا وال پیپر ہی ہے اور اس کی مقبولیت کے بعد پورا فون قریباً اسکرین ہی دکھائی دیتا ہے۔ اس کی مقبولیت کے بعد اینڈرائڈ فون میں بھی نوچ کے آپشن شامل کئے گئے۔ اب ہر جدید اینڈرائڈ فون میں بھی نوچ دیکھا جاسکتا ہے۔ اگلے سال اس نوچ مزید فیشن میں شامل ہوگا۔ اس کا ذیادہ تعلق ڈسپلے سے ہے جس سے اسمارٹ فون فل اسکرین دکھائی دیتا ہے۔
اس ضمن میں تمام کمپنیاں کوشش کررہی ہیں جبکہ ون پلس سکس ٹی کمپنی کے فون میں نوچ نہ ہونے کے برابر ہے۔ ہواوے بھی اس دوڑ میں شامل ہے اور اگلے برس نوچ کا رحجان برقرار رہے گا۔ دوسری جانب فرنٹ کیمرے کو بھی چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے اور اس میں کچھ کامیابی ملی ہے۔
کیمرہ لینسوں کی بھرمار
سام سنگ اے نائن نے اپنے فون میں چار لینس لگادیئے ہیں اور اگلے سال ان کی تعداد بڑھتی جائے گی بلکہ شاید آپ 12 یا 16 لینس والے فون بھی دیکھ سکیں گے۔ ایل جی نے بھی 16 لینس والے کیمرے کی خبر دی ہے۔
لیکن اتنے لینس والے فون کس کام کے ہیں؟ اس کا سادہ سا جواب یہ ہے کہ لینس کے اضافے سے تصویر میں گہرائی پیدا ہوتی ہے اور نئے زاویوں سے تھری ڈی ویڈیو اور تصاویر بنانے میں بہت مدد مل سکتی ہے۔ اسمارٹ فون سے سیلفی اور تصاویر کا رحجان اب بھی تازہ ہے اور اسی بنا پر اگلے برس بہت سے لینس والے فون عام ہوں گے۔
مصنوعی ذہانت میں اضافہ
آئی فون میں اے 12 بایونک چپ کے اضافے سے مصنوعی ذہانت یا آرٹیفشل انٹیلی جنس (اے آئی) کا عنصر اسمارٹ فون میں شامل ہوگیا ہے۔
اگلے سال ایسے فون بازار میں مل سکیں گے جو تصویر دیکھ کر ایک کتے یا بلی کے درمیان تمیز کرسکیں گے اور یہ سب کچھ مصنوعی ذہانت کی بدولت ممکن ہوگا۔ اسی طرح آگمینٹیڈ ریئلٹی کے فیچرز بھی بہت بہتر ہوتے جائیں گے۔ اسی طرح گوگل اسسٹنٹ اور دیگر سافٹ ویئر بھی بہتر ہوں گے۔